ذریعہ chatgpt
بارہ سالہ حسیب اللہ کو ورسک روڈ پشاور پر قائم نجی سکول میں داخلہ لئے تقریبا ایک سال ہوچکا ہے
لیکن وہ کسی سے ملنے کے بجائے کلاس میں اکیلا بیٹھا ہوتا ہے۔ ساتویں جماعت کا طالبعلم حسیب اللہ کچھ عرصہ پہلے ورسک روڈ سے کچھ فاصلے پر واقع علاقہ کافورڈھیری میں تعلیم حاصل کرتا تھا لیکن وہاں پر اراضی پر جاری تنازعہ کے باعث اسے منتقل ہونا پڑا۔ کافورڈھیری میں اراضی تنازعہ پر دو گروہوں کے مابین وقفے وقفے سے بھاری ہتھیاروں کے آزادانہ استعمال سے علاقے کے لوگ خوف و ہراس کاشکار ہیں۔ یہاں کے باسی یہ سمجھ رہے تھے کہ حالات معمول پر آجائینگے لیکن ہر گزرتے دن کےساتھ تنازعہ میں شدت آرہی ہے اور ابتک ہزاروں لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں جسکا بس نہیں چلتا تو انہوں نے اپنے بچوں کو مقامی سکول سے نکال کر پڑھائی کےلئے دیگر علاقوں میں منتقل کردیا ہے۔
حسیب اللہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں جب بھی صبح فائرنگ ہوتی تھی اس دن سکول میں طلباء کی حاضری صفر تک گر جاتی تھی کیونکہ والدین تصادم کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ جب بھی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو وہ طلباء جن کے کلاس روم عمارت کی دوسری منزل پر ہیں وہ کراس فائر سے اپنے تحفظ کے لیے نیچے آجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں واقع تحصیل متھرا ، ویلج کونسل کافور ڈھیری ، جو مین سٹی سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ، علاقے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے دو متحارب گروہوں قوم خوانین کافور ڈھیری اور قوم عیسیٰ خیل کے مابین جائداد پر تنازع چل رہا ہے۔ دونوں گروہوں میں جاری مسلح تصادم کی وجہ سے اسکولوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے
سابقہ تحصیل ناظم کے فرزند غزن نے بتایا کہ کافور ڈھیری میں کل چار سکول ہیں ،جن میں دو پرائمری، ایک مڈل، اور ایک ہائیر سیکنڈری سکول شامل ہیں۔ ان سکولوں میں طلبہ کی تعداد 1500 سے 2000 تک ہے۔ جبار کلا میں ایک پرائمری اور ایک مڈل سکول ہے جو گاہے بگاہے بند ہوتا رہتا ہے۔ سالار حامد کالا میں ایک گرلز پرائمری سکول ہے جس کی تعداد میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔ عبدالرؤف خان کلا میں ایک ہائیر سیکنڈری سکول ہے ، سکولوں کی 50 فیصد تعداد اسی سکول سے وابستہ ہے۔جو قوم عیسیٰ خیل کے سامنے واقع ہے حالات سنگین ہونے پر یہ سکول فوری طور پر بند کر دیا جاتا ہے۔
علاقے میں تعینات ایک سرکاری اسکول کے استاد کے مطابق کافور ڈھیری میں حالات نہایت دگرگوں ہیں روز مرہ کے لڑائی جھگڑوں اور فائرنگ کی وجہ سے اکثر سکول بند ہوجاتے ہیں ان حالات کی وجہ سے باہر سے آنے والے اساتذہ نے سکول آنا چھوڑ دیا تھا جبکہ مقامی اساتذہ کا آنا بھی مشکل ہوگیا تھا کئی اساتذہ نے اس وجہ سے یہاں اپنا تبادلہ کروایا۔ استاد نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے متواتر واقعات نے اس علاقے کو تعلیم کے لیے نا مناسب بنا دیا ہے بچے خوف کے ماحول میں پڑھ نہیں سکتے جس سے اساتذہ کی توجہ بھی متاثر ہوئی ہےانکے بقول حالات بہتر ہونے پر بچے سکول آتے تھے، لیکن ایسی صورتحال میں جہاں بڑوں کا نکلنا مشکل ہو، وہاں بچوں کا سکول جانا ناممکن ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں ایک پرائمری سکول میں 300 بچوں کو پڑھاتا تھا، جن کی تعداد 90 تک آگئی تھی ، اِسی طرح تمام طلباءکی تعداد میں نمایاں کمی آگئی تھی ۔
گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول کافور ڈھیری کے ایک طالب علم نے بتایا کہ کافورڈھیری میں حالات ناساز ہونے پر ایسا 5 سے 6 دفعہ ہوا کہ بچوں کو یرغمال کیا گیا بچے 6 بجے تک سکول میں پھنسے رہے۔
اس صورتحال پر رہائشیوں کا کہنا تھا کہ عیسیٰ خیل قبائل اور کافور ڈھیری کے مشران کے درمیان پچھلے 30 سالوں سے زمین کا تنازع چل رہا تھا لیکن اس نے اس وقت اہمیت اختیار کر لی جب یہ سامنے آیا کہ ایک بڑا لینڈ ڈویلپر اس علاقے میں ہاؤسنگ پراجیکٹ شروع کرنے جا رہا ہے اس تصادم میں ابتک دونوں طرف سے متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ روزانہ راکٹ لانچر جیسے ہتھیار استعمال ہوتے ہیں۔ حریف گروہوں نے کافور ڈھیری کے نظم و نسق کو ہاتھ میں لے لیاہے۔ یہاں کی آبادی پہلے بیس پچیس ہزار تھی، لیکن نقل مکانی کے بعد اب ڈھائی ہزار رہ گئی ہے۔ بچوں کی کمی کے باعث سکول بند رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ، شرعی قانون، جرگوں کے فیصلے اور رینیول ریکارڈ موجود ہونے کے باوجود ان دو گروپوں کے تنازعات حل نہ ہوسکے ۔
پراونشل پروگرام کوارڈینیٹر گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان پشاور سے تعلق رکھنے والے عمران ٹکر جو بچوں کے حقوق کے سرگرم کارکن ہیں کا کہنا ہے کہ تعلیم افراد کو علم، ہنر، اور تنقیدی سوچ کی صلاحیتوں سے نوازتی ہے، جو ذاتی ترقی، بہتر ملازمت، زیادہ آمدنی، اور معاشی استحکام کا باعث بنتی ہے۔ غیر مستقل تعلیمی نظام کی وجہ سے کافور ڈھیری کے اسکول سے باہر بچوں کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے جیسے خود اعتمادی کی کمی، سماجی اضطراب، اور ذہنی نشوونما میں رکاوٹ۔ یہ بچے تنہائی، تناؤ، اور احساس کمتری کا شکار ہو سکتے ہیں، جو رویے کے مسائل اور دماغی صحت کے مسائل کو جنم دے سکتے ہیں۔
ان کے مطابق ریاستی محکمے تعلیم کو فروغ دینے کے اسکولوں کا بنیادی ڈھانچہ اور تدریسی مواد بہتر بنانا ہوگا ،اساتذہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی میں سرمایہ کاری کریں۔ والدین اور کمیونٹی میں تعلیم کی اہمیت پر بیداری پیدا کریں۔ محفوظ تعلیمی ماحول کے لیے اسکول کی سہولیات بہتر بنائیں۔ دور دراز طلباء کے لیے نقل و حمل کے قابل اعتماد اختیارات فراہم کریں اور نجی شعبے کے ساتھ تعاون جیسے درج ذیل اقدامات کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت خیبر پختونخوا میں چائلڈ لیبر میں مصروف ساڑھے سات لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے وہ استحصال، جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔
محکمہ تعلیم کے دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں 36 لاکھ 71ہزارسے زائد بچے سکولوں سے اب بھی باہر ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں 10 لاکھ 6 ہزار111بچو کو سکولوں میں داخل نہیں کرایا جاسکا۔دستاویز کے مطابق بندوبستی اضلاع میں 22 لاکھ 89 ہزار سیزائد لڑکیاں سکولوں میں زیر تعلیم نہیں ، بندوبستی اضلاع میں 13 لاکھ 81 ہزار 842 لڑکے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ ضم اضلاع میں 3 لاکھ 60 ہزارسے زائد لڑکے، 6 لاکھ 45 ہزارسیزائد لڑکیاں سکولوں سے باہر ہیں۔ بندوبستی اضلاع میں 47 فیصد لڑکیاں اور 27 فیصد لڑکے سکولوں میں تعلیم سے محروم، ضم اضلاع میں 74فیصد لڑکیاں اور 38 فیصد لڑکیاں سکولوں سے باہر ہیں ۔
دوسری جانب وزیر تعلیم فیصل تراکئی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کافور ڈھیری میں دو اقوام کے درمیان لڑائی کے دوران وقتی طور پر فائرنگ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، مگر کوئی سکول مستقل بند نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔ ہمارے تمام 15 سکول کھلے رہے۔ ڈی سی، ڈی پی او، ڈی ایس پی، اور ایس ایچ او کے ساتھ میٹنگز کر کے بروقت اقدامات کئے گئے۔ پرنسپلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ بروقت اسکول جائیں اور بچوں کو صورتحال سے آگاہ کریں۔
واٹس ایپ گروپس کے ذریعے رابطہ قائم رکھا گیا ہے۔ تنازع کے دوران کسی استاد یا طالب علم نے اسکول نہیں چھوڑاانکے بقول ریشنلائزیشن میں ضرورت کے مطابق اساتذہ کا تبادلہ کیا گیا۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ اس سال ہم نے 10 لاکھ بچوں کے داخلے کا ہدف کامیابی سے پورا کیا، اور 11 لاکھ 83 ہزار 506 طلباء و طالبات کو سکولوں میں داخلہ دیا۔ اس میں سرکاری سکولوں میں 7 لاکھ 56 ہزار 906، پرائیویٹ سکولوں میں 3 لاکھ 49 ہزار 11، اے ایل پی سینٹرز میں 12 ہزار 570، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کمیونٹی سکولوں میں 7 ہزار 525، اور مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کمیونٹی سکولوں میں 4 ہزار 500 طلباء شامل ہیں۔
ماریہ ارشاد
[…] Six terrorists were killed in an intelligence-based operation in Tank district, while another operation was conducted in the Tirah Valley of Khyber district, where two terrorists were neutralized. ISPR Security forces neutralized eight terrorists in two separate operations in Khyber Pakhtunkhwa. […]